اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور دوسرے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2017ء کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہروں میں تلاشی کے دوران 590 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد قید خانوں میں ڈال دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا وحشیانہ کریک ڈاؤن غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں اپنے عروج پر رہا۔ فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے چار اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2017ء میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار کیے جانے والوں میں 14 خواتین، ایک رکن اسمبلی اورایک صحافی جب کہ 128 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے بیت المقدس میں کریک ڈاؤن کے دوران جنوری دو ہزار سترہ میں 156 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ الخلیل شہر سے 90، بیت لحم سے 64، نابلس سے 50، رام اللہ اور البیرہ سے 56، طولکرم سے37، قلقیلیہ سے 13، طوباس سے 13، غزہ کی پٹی سے 10 اور سلفیت سے 8 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں 91 فلسطینیوں کو انتظامی قید میں ڈالا گیا جن میں 29 فلسطینیوں کو پہلی بار انتظامی قید کی سزا دی گئی۔ انتظامی قید کی سزائیں پانے والوں میں فلسطینی رکن پارلیمنٹ احمد مبارک اور صحافی نضال ابو عکر شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد 7000 سے زاید ہوچکی ہے۔ ان میں 51 خواتین، 300 بچے، 11 کم عمر بچیاں اور 600 انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل قیدی شامل ہیں۔ ان میں 21 صحافی بھی شامل ہیں۔