جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی عدالت نے بیت المقدس فلسطینیوں کے بنک اکاؤنٹ بند کردیے

ہفتہ 4-فروری-2017

اسرائیلی ریاست کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کےخلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست کی ایک نئی انتقامی کارروائی کا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس کے سلوان قصبے میں رہائش پذیر دویک خاندان کے آٹھ  ’سیونگ بنک’اکاؤنٹس بند کردیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام ان کی جانب سے بطن الھویٰ کالونی میں بنائے گئے مکانات کے کرائے کی رقم کی ادائی نہ کیے جانے پر کیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز بیت المقدس کی مجسٹریٹ عدالت نے یہودی توسیع پسندی میں سرگرم ’عطیرت کوھنیم‘ تنظیم کی اپیل پر آٹھ گھروں میں رہائش پذیر فلسطینی خاندانوں کے سیونگ بک اکاؤنٹس بند کردیے۔

وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بطن الھویٰ کالونی کے فلسطینی چیئرمین زھیرالرجبی نے بتایا کہ اسرائیلی عدالت کا فلسطینیوں کے بنک کھاتے بند کرنے کا فیصلہ باطل اور باجائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن شہریوں کے اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں وہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران کرائے کی مد میں چھ لاکھ 52 ہزار شیکل کی رقم ادا کرچکے ہیں۔

زھیر کا کہنا ہے کہ بطن الھویٰ کی اراضی کی ملکیت کا معاملہ ابھی تک اسرائیل کی اعلیٰ عدالتوں میں زیرغور ہے مگر اس کے باوجود مجسٹریٹ عدالت نے دویک خاندانوں کے اکاؤنٹس بند کردیے ہیں۔

الرجبی نے بتایا کہ اسرائیلی تنظیم ’عطیرت کوھنیم‘ کا دعویٰ ہے کہ بطن الھویٰ کی پانچ دونم اور 200 مربع میٹر اراضی سنہ 1881ء میں یہودیوں کی ملکیت میں تھی۔ اسرائیلی سپریم کورٹ اس سے قبل ایک کیس میں اس اراضی کو یہودیوں کی ملکیت قرار دے کر اس پر بنائے گئے فلسطینیوں کے مکانات کے مکینوں کو کرایہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ گذشتہ کئی سال سے خمیس، الیاس، مازن، ان کی اہلیہ اور نبیل اپنے مکانات کے کرائے ادا کررہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی