چهارشنبه 30/آوریل/2025

’آبدوز خریداری‘ نیتن یاھو اور مقربین پر رشوت خوری کا الزام

بدھ 1-فروری-2017

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے کرپشن اور لوٹ مار میں سرتا پا ڈوبی حکومت کا ایک نیا کرپشن اسکیںڈل بے نقاب کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے حکومتی عہدیداروں جن میں وزیراعظم بھی شامل ہیں جرمنی سے جدید طرز کی آبدوز کی خریداری کی ڈیل میں رشوت وصول کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبارات کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جرمن  اسلحہ ساز کمپنی ’ٹیسنکروپ‘کے ساتھ آبدوز کی خریداری کی ڈیل کے دوران بھاری رقوم رشوت کے طور پروصول کی تھی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق آبدوزوں کی خریداری کے معاہدے میں مبینہ کرپشن کیس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کے ایک ذاتی وکیل کا نام بھی آ رہا ہے۔ وزیراعظم یاھو پہلے ہی کرپشن اورغیرقانونی تحائف کے حصول کے الزامات کے تحت قائم متعدد مقامات کا سامنا کررہے ہیں۔

جرمن اخبارات نے بھی اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے بعض مقرب عہدیداروں کے بارے میں آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل میں کرپشن کے الزامات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ نیتن یاھو اور ان کے کئی قریبی عہدیدار آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل کے دوران رشوت وصول کرتے رہے ہیں۔

جرمن اکنامک جریدے ’ہنڈلسبلاٹ‘ کے نامہ نگارمارٹین میرفی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’ٹیسنکروپ‘ کمپنی نے آبدوزوں کی فروخت میں ہونے والی مبینہ رشوت کے حصول کی تحقیقات کررہی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اسرائیلی عہدیداروں کی طرف سے رشوت وصول کئے جانے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

جرمن صحافی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی رکن کنیسٹ ارئیل مرگلیٹ نےحکومت کی ایک سرکاری دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ سنہ 2014ء کے دوران جرمن کمپنی نے رشوت کے الزامات کی تحقیقات کی تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے جرمنی سے تین آبدوزوں کی خریداری کا سودا کیا تھا۔ ان آبدوزوں کی خریداری کے لیے اسرائیل نے ایک ارب 58 کروڑ ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی