اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیلی فوج پر فائرنگ کے واقعات سنگین خطرہ اور سب سے بڑا چیلنج ہیں جس سے نمٹنے میں فوج کو مشکلات کا سامنا ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک سینیر فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائیوں بالخصوص فائرنگ کے ذریعے فوجیوں پرحملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوجی عہدیدار نے ملٹری کو ڈیل کرنے والے صحافیوں اور نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ سنہ 2016ء میں سنہ 2015ء کی نسبت فائرنگ اور چاقو سے حملوں کے واقعات میں کمی آئی ہے مگر سنہ 2016ء کے دوران فوجیوں پر فلسطینیوں کے فائرنگ کے واقعات موجود رہے ہیں اور فائرنگ سے اسرائیلی فوج کو نشانہ بنائے جانے کے 18 واقعات کا اندراج کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2016ء کے دوران چاقو سے حملوں کے 57 واقعات رونما ہوئے جب کہ 2015ء میں اسرائیلی فوج پر چاقو سے 68 حملے کیے گئے تھے۔ سنہ 2016ء میں فائرنگ کے 12 واقعات رونما ہوئے جب کہ 2015ء میں فائرنگ سے فوجیوں کونشانہ بنائے جانے کے 39 واقعات کا اندراج کیا گیا تھا۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقوں میں مقامی سطح پر اسلحہ سازی کی فیکٹرویوں کی نشاندہی کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس دوران متعدد مقامات سے نہ صرف گھروں سے اسلحہ پکڑا گیا بلکہ اسلحہ ساز فیکٹریاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں ’کارلو‘ نامی بندوق کی قیمت 1500 شیکل سے بڑھ کر 6000 شیکل تک جا پہنچی ہے جب کہ کارلو بندوق کی رمیانی قیمت 4500 شیکل بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2016ء میں فوج نے تلاشی کے دوران ہلکے ہتھیاروں کی تیاری کے 43 کارخانے پکڑے گئے جن سے 445 مختلف ہتھیار برآمد ہوئے۔ ان میں کارلو بندوقوں کی تعداد 100، M16 کی 40 اور دسیوں دوسرے ہتھیار شامل ہیں۔ ایم 16 بندوق کی قیمت 50 سے 60 ہزار شیکل کے درمیان ہے۔