اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے مقبوضہ جزیرہ نما النقب میں فلسطینی قصبے ’ام الحیران‘ میں حال ہی میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک شہری کی شہادت اور فلسطینیوں کے پندرہ مکانات کی مسماری کے واقعے کی تحقیقات کے لیے دی گئی درخواست مسترد کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں دو تحاریک پیش کی گئی تھیں جن میں ایوان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ام الحیران قصبے میں فلسطینی شہریوں کے15 گھروں کی مسماری اور ایک فلسطینی شہری کے وحشیانہ قتل کے واقعے کی تحقیقات کرائے مگر پارلیمنٹ نے دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔
اسرائیلی کنیسٹ میں ام الحیران قصبے میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کی تحقیقات کے لیے درخواستیں عرب ارکان عیساوی فریج اور مسعود غنایم کی جانب سے پیش کی گئی تھیں مگر یہودی ارکان کی مخالفت کے بعد انہیں مسترد کردیا گیا۔
اس موقع پر اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے کہا کہ ام الحیران میں تصادم کے واقعے کی تحقیقات کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ پولیس سمجھتی ہے کہ ام الحیران میں ایک فلسطینی نوجوان نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے ایک پولیس اہلکار کو دانستہ طور پر کچل دیا تھا اور پولیس اہلکار کا قتل دہشت گردی تھی۔
خیال رہے کہ ام الحیران قصبے میں گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کے 15 مکانات کی مسماری کا آپریشن شروع کیا تو اس پر فلسطینی شہریوں نے سخت احتجاج کیا۔ اس موقع پر ایک فلسطینی یعقوب ابو القیعان نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے ایک پولیس اہلکار قتل کردیا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کرکے القیعان کو شہید اور چھ شہریوں کو زخمی کردیا تھا۔