فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارےاور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی جانب سے گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران مزید سترہ فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد حراستی مراکز منتقل کر دیا گیا ہے۔
غرب اردن میں اسرائیلی فوج نے جنوبی شہر الخلیل سے حراست میں لیے گئے فلسطینی صحافی محمد القیق کے گھر پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود القیق کی اہلیہ کی نیم عریاں تلاشی کی مجرمانہ کوشش کی گئی۔
اسیرصحافی القیق کی اہلیہ فیحا شلش نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا کہ بدھ کے روز الخلیل شہر میں دورا کے مقام پر واقع ان کے مکان پر اسرائیلی فوج نے چھاپہ مارا اور گھر کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہوئے۔ گھر میں داخل ہونے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے تلاشی کی آڑ میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس کے چہر سے نقاب نوچ کر نیم عریاں کرکے تلاشی لینے کی مذموم حرکت کی ۔
شلش نے بتایا کہ گھر میں توڑُپھوڑ اور اس کے ساتھ توہین آمیز سلوک کے بعد اسرائیلی فوجیون نے ایک نوٹس اس کے حوالے کیا جس میں اسے خود کو انٹیلی جنس مرکز میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق صہیونی فوج نے الفوار پناہ گزین کیمپ میں تلاشی کے دوران عزالدین جملی عامر الطیطی کو اس کےگھر سے حراست میں لے لیا۔ صوریف قصبے سے ابراہیم حمیدات کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے گھروں میں گھس کر توڑپھوڑ کی اور خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا۔
طولکرم شہر میں نور الشمس کیمپ میں چھاپوں کے دوران چھ فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ طولکرم میں بیس اسرائیلی فوجی گاڑیوں نے گھیراؤ کیا اور محدم غریفی، رواجی غریفی، محمد عزہ، علی ابو صالح، رامز علیان اور علی امین ابو الرب کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
خیال رہے کہ صحافی محمد القیق کو اسرائیلی فوج نے حال ہی میں حراست میں لے لیا تھا۔ محمد القیق ایک سعودی ٹی وی چینل کے نامہ نگار ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے انہیں نومبر 2015ء کو حراست میں لیا تھا اور متعدد بار انتظامی قید کی سزا سنائی جس پرانہوں نے انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی۔ دوران حراست القیق کو وحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایاجاتا رہا ہے۔