اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی فلسطینی اسیران پرخفیہ ادارے’شاباک‘ کے تفتیش کاروں کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیٹی کو قیدیوں کو اذیتیں دیے جانے کی ہزاروں شکایات موصول ہوئی ہیں مگرتحقیقاتی کمیٹی دانستہ طور پران شکایات پر کارروائی سے لاپرواہی اور بے اعتنائی برت رہی ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 2001ء میں فوج کے زیرانتظام ایک شکایات سیل قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد دوران تفتیش فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک کی روک تھام کرنا اور غیرانسانی تشدد کے واقعات کی تحقیقات کرتے ہوئےتشدد کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا تھا۔
گذشتہ سولہ سال سے شکایات سیل کی موجودگی کے باوجود اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہرسال شکایات سیل کو قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کی ہزاروں شکایتیں ملتی ہیں مگران میں سے بہت کم کسی شکایت پر کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ عملا شکایات سیل اور تحقیقاتی کمیٹی عضو معطل بن کررہ گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2001ء کے بعد قیدیوں پر تشدد کے جن واقعات کی تحقیقات کی گئیں انہیں انگلیوں پرگنا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2013ء تک شکایات سیل ’شاباک‘ ہی کے زیراہتمام تھا مگر اس کے بعد اسے ایک زیادہ موثر بنانے کے لیے ایک دوسرے ادارے کے ماتحت کیا گیا اور اس کی قیادت جانہ مودز گرشفیلی کے سپرد کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2013ء میں 67، 2014ء میں 148، 2015ء میں 57 اور 206ء میں 56 واقعات کی تحقیقات شروع کی گئیں مگر بعد ازاں انہیں داخل دفتر کردیا گیا۔