فلسطین میں سرکردہ سیاسی،مذہبی اور قومی رہ نماؤں نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی تیاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی قیادت نے خبردار کیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا گیا تو خطے میں ایک نئی آگ بھڑک اٹھے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی قومی ، مذہبی اور سیاسی شخصیات پر مشتمل ایک اہم اجلاس گذشتہ روز رام اللہ میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کے دوران مقررین نے امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ صدر منتخب ہو کر اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم دیں گے۔
فلسطینی رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے سنگین مضمرات سامنے آئیں گے جن کی ذمہ داری صہیونی ریاست اور امریکا دونوں پر عاید ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی حمایت کا اعلان صہیونی ریاست کی کھلم کھلا طرف داری اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریا کی نو منتخب انتظامیہ کو یہ طے کرنا ہے کہ آیا وہ عدل وانصاف اور مساوات کے اصولوں کے تحت دنیا کے ساتھ معاملات کرتی ہے یا غاصبوں اور ظالموں کا ساتھی بن کر ظلم کو ترویج دیتی ہے۔
فلسطینی شخصیات کا کہنا ہےکہ ٹرمپ کی طرف سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کا اعلان فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری کی توسیع کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کی مساعی کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ اگر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کیا گیا تو اس کے نتیجے میں پورے خطے میں ایک نئی آگ بھڑک اٹھے گی۔