اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مقبوضہ فلسطین میں جزیرہ نما النقب میں واقع ’ام الحیران‘ فلسطینی قصبے میں دسویوں مکانات کی مسماری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فلسطینی قصبے میں مکانات مسماری کو صہیونی ریاست کی بدترین نسل پرستی قرار دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جزیرہ نما النقب میں فلسطینی قصبے کی مسماری کی صہیونی فوج کی کارروائی نسل پرستی کی بدترین شکل ہے۔ فلسطینی قوم عشروں سے صہیونی ریاست کی منظم نسل پرستی اور جنگی جرائم کا سامنا کررہے ہیں۔ ام الحیران قصبے میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور مقامی فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد ریاستی دہشت گردی اور نسل پرستی کا واضح ثبوت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے جزیرہ نما النقب میں فلسطینی بستیوں کو مسمار کرنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ صہیونی ریاست کی اس منظم ریاستی دہشت گردی کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور ان کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید ہوگی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے جزیرہ نما النقب میں واقع فلسطینی گاؤں ام الحیران کا گھیراؤ کرکے وہاں پر فلسطینیوں کے کئی مکانات مسمار کردیے۔ مکانات مسماری کے خلاف مقامی آبادی سڑکوں پرنکل آئی اور احتجاج کیا۔ پرامن فلسطینی مظاہرین پر صہیونی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ فلسطینی نوجوان کی شہادت اور مکانات مسماری پر مشتعل فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پرحملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی پولیس اہلکار بھی جہنم واصل ہوگیا۔ اس واقعے کے بعد ان الحیران میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔ مکانات مسماری کے بعد درجنوں فلسطینی شہری سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔