چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ کی ناکہ بندی کے اٹھانے کے لیے سلامتی کونسل کوقانونی پٹیشن ارسال

پیر 16-جنوری-2017

فلسطینی شہریوں کے بنیادی حقوق کی حمایت میں سرگرم بین الاقوامی باڈی کی طرف سےعالمی سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان کو ایک قانونی پٹیشن ارسال کی گئی جس میں کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے کے لیے موثراپنا کرداد ادا کریں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی حقوق کی حمایت میں سرگرم عالمی باڈی’’حشد‘‘ کی جانب سے یہ قانونی پیٹیشن سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان سمیت پندرہ ارکان کو ارسال کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ 10 سالہ اقتصادی پابندیوں کے عام شہریوں کی زندگی پڑنے والے منفی اثرات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

20 صفحات کو محیط قانونی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر سنہ 2006ء میں اقتصادی پابندیاں عاید کی تھیں۔ آج 2017ء میں ان پابندیوں کا ایک عشرہ مکمل ہوچکا ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی نے غزہ میں عام شہریوں کو بدترین معاشی مشکلات سے دوچار کیا ہے اور شہریوں کا نظام زندگی بری طرح متاچ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں غزہ کی ناکہ بندی کو سنگین جرم قرار دے کرانہیں فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔

پٹیشن میں سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے غزہ کی عوام کو صہیونی ریاست کی مسلط کردہ پابندیوں سے نجات دلائیں، پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کے فلسطین اور پورے خطے کی سلامتی پرگہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ عام شہری آبادی پر پابندیاں عاید کرنا نہتے شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے اور ایسا کرنا بین الاقوامی فوج داری کے چیپٹر 6 کے تحت جنگی جرم قرار دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی ناکہ بندی چوتھے جنیوا معاہدے اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی بھی سنگین پامالی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی