اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سائبرسیل کی جانب سے صہیونی فوجیوں کے موبائل فون اور دیگر معلومات تک رسائی کے لیے شروع کی گئی سائبر جنگ سے صہیونی بری طرح بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے ہیں۔ عبرانی ذرائع ابلاغ نے بھی فلسطینی مجاھدین کی سائبر وار اور کامیابی کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی معلومات چوری کرنے کے نئے طریقوں کو غیرمعمولی پذیرائی دی ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے حماس کے سائبرسیل کی جانب سے فوجیوں کے موبائل ڈیٹا تک رسائی کے لیے بنائے گئے فرضی اکاؤنٹس کا پتا چلایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں کو حماس کے ایسے مزید 15 جعلی اکاؤنٹس کا پتا چلا ہے جن کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں سے رابطے اور ان سے اہم نوعیت کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوج کے زیرانتظام سائبر کرائمز سیل، شعبہ انویسٹی گیشن اور دیگر اداروں نے مل کر فلسطینی مزاحمت کاروں کی سائبر جنگ کا توڑ نکالنے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اس نئے طریقہ واردات کے بعد بڑی تعداد میں فوجیوں کے موبائل نمبر اور ان کی دیگر اہم معلومات خطرے میں ہیں۔
اسرائیلی فوج کی سائبرسیکیورٹی سے متعلق انویسٹی گیشن یونٹ کےسربراہ کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی ریاست کے دشمن عناصر سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ کے ذریعے اسرائیل کی حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ حماس نے حالیہ برسوں کے دوران میدان جنگ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ حماس نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اسرائیلی فوج کے بارے میں حساس معلومات جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس تین مختلف طریقوں سے اسرائیلی فوج کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ پہلا طریقہ سوشل میڈیا کے ٹولز کا استعمال ہے۔ دوسرا طریقہ چھوٹے رنک کے فوجی اہلکاروں کو لڑکیوں کی شکل میں اپنے جال میں پھنسانا اور تیسرا طریقہ مختلف ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کراکے فوجیوں کی معلومات حاصل کرنا ہے۔