امریکا کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم باراک اوباما مسئلہ فلسطین کے حل اور دو ریاستی فارمولے پرعمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 2 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں اسرائیل کے ساتھ ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے فلسفے پر یقین رکھتا ہوں۔ نیتن یاھو بھی کہتے ہیں کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں مگر جب بھی اسرائیل پر کوئی عالمی دباؤ آتا ہے تو وہ یہودی آبادکاری اور غیرقانونی توسیع پسندی کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ یوں اسرائیلی وزیراعظم کی عملی پالیسی اور اقدامات فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔
باراک اوباما نے کہا کہ ماضی میں ان گنت بار میں نے اور وزیرخارجہ جان کیری نے اسرائیل پر توسیع پسندی روکنے کا مطالبہ کیا مگر ہمارا مطالبہ ہر بار نظرانداز کیا گیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کو عمل ناممکن یا بہت زیادہ مشکل بنا دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کو فلسطینی علاقوں میں جاری توسیع پسندی کا سلسلہ ہرصورت میں روکنا ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب وہ آئندہ چند روز کے دوران منصب صدارت سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف ایک قراداد منظور ہونے کی راہ ہموار کی تھی جس میں فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قراداد کی منظوری کے بعد امریکا اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔