فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں حال ہی میں ایک فلسطینی نوجوان کے مزاحمتی حملے میں چار صہیونی فوجیوں کے ہلاک اور 15 کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد قابض صہیونی حکومت انتقامی پالیسی پر اتر آئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز صہیونی کابینہ کے اجلاس میں جنوبی بیت المقدس میں جبل مکبر کےمقام پر فلسطینی مزاحمت کار کے مکان کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
صہیونی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی فوجیوں پر ٹرک سے حملہ کرنے والے فلسطینی فادی قنبر کا مکان مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ شہید کا جسد خاکی اور اس کے ورثاء کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
اس موقع پر صہیونی وزیراعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ بیت المقدس میں فوجیوں پر ٹرک حملہ ’داعش‘ نے کیا ہے اور فلسطین میں داعش کی حمایت میں ہونے والے کسی بھی مظاہرے کو طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا۔
نیتن یاھو نے پولیس اور دیگر اداروں پر زور دیا کہ وہ تحقیقات کے دوران اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا القدس کارروائی پر کون کون سے لوگ خوش ہوئے ہیں۔ القدس میں فوجیوں پر ٹرک حملہ کرنے پر جشن اور خوشی منانے والوں کو گرفتار اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ادھر گذشتہ روز اسرائیلی کنیسٹ کی خارجہ وسیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نیتن یاھو پیش ہوئے اور گذشتہ ماہ سلامتی کونسل میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف قرارداد کی منظوری پراپنا موقف بیان کیا۔