جمعه 15/نوامبر/2024

الشیخ راید صلاح کے خلاف نئے مقدمات چلانے کی نئی صہیونی سازش

ہفتہ 31-دسمبر-2016

قابض صہیونی ریاست نے پابند سلاسل بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح کے خلاف نئے مقدمات چلانے کے لیے نام نہاد تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رواں ہفتے اسرائیلی پولیس نے الشیخ راید صلاح کے خلاف نئی تحقیقات شروع کی ہیں اوران کے خلاف نئے مقدمات کےقیام کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔

زبارقہ نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی پولیس کی تفتیشی یونٹ ’ لاھف433‘ کے تفتیش کاروں نے ’ریمون‘ جیل میں قید الشیخ راید صلاح سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ صہیونی حکام نے تفتیش کے دوران الشیخ راید صلاح کے ان بیانات کو بنیاد بنایا گیا تھا جن میں وہ عرب شہریوں ’ثابت قدم رہنے‘ کی تلقین کرتے رہے ہیں۔

صہیونی تفتیش کاروں نے الشیخ راید صلاح سے استفسار کیا کہ ’ثابت قدم رہنے‘ سے ان کی کیا مراد ہے اور وہ اس اصطلاح کے ذریعے فلسطینیوں اور عربوں کو اسرائیل کے خلاف اکسانےکی کوشش کرتے رہے ہیں۔

بزرگ فلسطینی رہ نما کے وکیل نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی حکام الشیخ راید صلاح کی مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ترغیب کو ایک جرم قرار دلوانے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح 8 مئی 2016ء میں صہیونی جیل میں 9 ماہ کے لیے پابند سلاسل ہیں۔ ان پر 16 فروری 2007ء میں وادی الجوز میں ایک جمعہ کی تقریر کی بنیاد پر مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں الزام عاید کیا گیا تھا کہ الشیخ راید صلاح نے اپنے جمعہ کے خطبہ میں فلسطینیوں کو اسرائیل کےخلاف اکسایا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی