اسرائیلی حکومت نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرکی مخالفت کرنے والے ممالک کے سفارتی بائیکاٹ کی نئی پالیسی پر غور شروع کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے نیتن یاھو نے اپنے سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ جن ممالک نے سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد کی حمایت کی ہے، ان کے سفارت کاروں اور حکومتی عہدیداروں سے بات چیت سے گریز کیا جائے۔
وزیراعظم نے کابینہ کےاجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین ہفتوں تک فلسطین میں یہودی آباد کاری مخالف ممالک کا بائیکاٹ کیا جائے اور ان کے سفارتی عملے کے ساتھ کسی قسم کے روابطہ نہ رکھے جائیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ کردہ رپورٹ میں بتایا ہےکہ نیتن یاھو نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے مخالف ممالک سے تقریبا تعلقات معطل کردیے ہیں۔
قبل ازیں نیتن یاھو نے اپنے وزراء کو ہدایت کی تھی کہ وہ غٖرب اردن کی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کوئی بات نہ کریں تاکہ اقوام متحدہ کو کسی نئے اقدام سے روکا جاسکے۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ وہ سلامتی کونسل میں قرارداد کے اثرات ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔
خیال رہے کہ 22 دسمبر 2016ء کو سلامتی کونسل نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ سلامتی کونسل کے14 رکن ملکوں نےاس قرارداد کی حمایت کی تھی تاہم امریکا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔