فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکنان نے کہا ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے لگ بھگ عرصے سے بلا جواز انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی انس شدید کی زندگی خطرے میں ہے۔ اسیر کی زندگی بچانے کے لیے اسے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اسیر فلسطینی کی خاتون وکیل احلام حداد نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے موکل بھوک ہڑتالی قیدی انس شدید کو ’’اساف ھروفیہ‘‘ اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈمنتقل کیا گیا ہے۔
حداد نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ اسیر شدید کی طویل بھوک ہڑتال کے بعد اس کی زندگی خطرے میں ہے۔ اس نے کھانا پینا مکمل طور ترک کردیا ہے اور وہ مسلسل بے ہوش ہے۔
حداد نے بتایا کہ انس شدید کے ساتھ ساتھ بھوک ہڑتال شروع کرنے والے دوسرے قیدی ابو فارہ کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ دونوں اسیران نے رہائی یاموت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر جنرل مسلسل اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔
خیال رہے کہ اسیران ابو فارہ اور انس شدید گذشتہ 88 ایام سے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔
بھوک ہڑتال کرنے والے ایک اور فلسطینی عمار الحمور کی حالت بھی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع کاکہنا ہے کہ الحمور کی بھوک ہڑتال کے دوران اس کا وزن بیس کلوگرام کم ہوگیا ہے۔