حال ہی میں تیونس کے شہر صفاقس میں سابق فلائیٹ انجینیر کی مبینہ طور پر اسرائیل کے خفیہ ادارے ’موساد‘ کے ایجنٹوں کے قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے سابق فلائیٹ انجینیر اور اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس‘ کے ڈرون طیاروں کے منصوبہ ساز کی شہادت کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی غیر معمولی کوریج دی ہے۔
اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ انجینیر محمد الزواری کو کیسے قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا۔
اخبار لکھتا ہے کہ محمد الزواری صفاقس شہر میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلے۔ گھر کے باہر ان کی’ کایا فیکٹانو‘ ماڈل کی کار کھڑی تھی۔ بہ ظاہر لگتا ہے کہ سڑک پرآنے والے ٹرک کو انہوں نے نہیں دیکھا مگر یہی ایک بات زیادہ واضح ہے کہ ٹرک کی وجہ سے وہ اپنی کار کی طرف ایک میٹر بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الزواری کی کار کے قریب ایک دوسری کار آکر رکی۔ اس کار سے دو افراد نیچے اترے۔ ان کے ہاتھوں میں سائلنسر لگے پستول [سنائپرز] تھے۔ ان دونوں نے الزواری پر 22 گولیاں چلائیں جو ساری کی ساری ان کے جسم میں پیوست ہوگئیں۔ گولیوں کی بوچھاڑ نے الزواری کو سانس لینے کا موقع بھی فراہم نہ کیا۔ صرف سر اور گردن پر آٹھ گولیاں لگی تھیں جو ان کے لیے فوری طور پر جان لیوا ثابت ہوئیں۔
اسرائیلی اخباری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خون میں لت پت ہونے کے باعث الزواری کی شناخت مشکل تھی۔
تیونسی پولیس نے الزواری کی گاڑی کی تلاشی لی تو اس سے بھی دواسنائپر پستول برآمد ہوئے ان دونوں پر کسی قسم کے فنگر پرنٹ موجود نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں پر تین اور کاریں بھی کھڑی تھیں اور لگتا ہے کہ وہ سب کی سب کرائے لی گئی تھیں۔
تیونسی پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ الزواری کے قتل کا منصوبہ تین ماہ قبل تیار کیا گیا تھا اور حملہ آور الزواری کا مسلسل پیچھا کررہے تھے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دومشرقی خدو خال کے مشتبہ افراد جن کی عمریں چالیس سال کے لگ بھگ ہوں گی جو مراکشی نژاد ہیں اور ان کے پاس بیلیجیم کے پاسپورٹس بھی ہیں الزواری کا تعاقب کرتے رہے ہیں۔ ان دونوں افراد کو الزواری کے بیرون اور اندرون ملک سفر کے راستوں پر دیکھا گیا۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ حملہ آوروں نے الزواری کی رہائش گاہ کے قریب مکان کرائے پر لیا ہو اور وہ الزواری کی آمد ورفت پر نظر رکھے ہوئے ہوں۔ اس کے علاوہ الزواری کے قتل کے لیے کسی مقامی ایجنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہوں گی۔
خیال رہے کہ محمد الزواری کو نامعلوم افراد نے گذشتہ جمعرات کو تیونس کے شہر صفاقس میں فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ الزواری جماعت کے عسکری شعبے القسام بریگیڈ کا رکن اور تنظیم کے بغیر پائلٹ ’ابابیل‘ ڈرون طیاروں کا خالق تھا۔ حماس نے الزام عاید کیا ہے کہ الزواری کی شہادت میں صہیونی ریاست اور اس کا بدنام زمانہ خفیہ ادارہ ’موساد‘ ملوث ہے۔