تیونس کی حکومت نے باور کرایا ہے کہ 15 دسمبر کو صفاقس شہر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں سابق فلائیٹ انجینیر اور فلسطینی تنظیم القسام بریگیڈ کے رکن انجینیر محمد الزواری کے قتل کے واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تیونسی وزیر داخلہ ھادی المجدوب کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر تفتیشی ادارے محمد الزواری کے مجرمانہ قتل کے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔ اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ الزواری کی شہادت میں کسی دشمن ملک کا کوئی خفیہ ادارہ ملوث ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ محمد الزواری کو نامعلوم افراد نے گذشتہ جمعرات کو تیونس کے شہر صفاقس میں فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ الزواری جماعت کے عسکری شعبے القسام بریگیڈ کا رکن اور تنظیم کے بغیر پائلٹ ’ابابیل‘ ڈرون طیاروں کا خالق تھا۔ حماس نے الزام عاید کیا ہے کہ الزواری کی شہادت میں صہیونی ریاست اور اس کا بدنام زمانہ خفیہ ادارہ ’موساد‘ ملوث ہے۔
المجدوب نے تیونس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں الزواری کے قتل کے حوالے سے اہم معلومات ملی ہیں۔ سیکیورٹی ادارے اس بات کی چھان بین کررہے ہیں کہ آیا حماس کارکن کی شہادت میں کوئی دوسرا ملک یا اور اس کا کوئی ادارہ ملوث ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے الزواری کی قاتلانہ حملے میں شہادت کے حوالے سے لاجسٹک معلومات جمع کررہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ اس کارروائی کی منصوبہ بندی کسی دوسرے ملک میں کی گئی ہوگی۔
ادھر تیونس کے اسپیکر پارلیمنٹ محمد الناصر نے کہا ہے کہ الزواری کی شہادت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک النہضہ اور ندا تیونس پارٹیوں کے پارلیمانی گروپوں کی طرف سے الزواری کی شہادت کے معاملے پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔