گذشتہ اپریل میں خلائی سائنسدانوں نے ایک نئے خلائی تحقیقاتی پروگرام پر کام شروع کیا تھا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہےوہ اس نئے پروگرام کے تحت لیزر کی مدد سے تیار کی گئی ایسی مشینیں خلا میں بھیج سکتے ہیں جو روشنی کی رفتار سے بھی پانچ چوتھائی رفتار کے ساتھ خلاء میں سفر کرسکیں گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اسمارٹ موبائل کے حجم کے آلات نظام شمسی کے قریب واقع ’’الفا سینٹاوری‘‘ تک ایسی چھوٹی چھوٹی مشینیں روشنی کی رفتار کے قریب تر سفر کرنے کی صلاحیت کی حامل فضاء میں بھیج سکتےہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’الفا سنٹاوری‘ ہم سے 4.37 نوری سال کی مسافت پر واقع ہے۔
متوقع طور پرمستقبل قریب میں کامیاب ہونےوالے اس نئے خلائی پروگرام کا تصور برطانوی خلائی سائنسدان اسٹیفن ہوکنگ نے پیش کیا ہے۔ ان کے ساتھ اس پروگرام میں روسی ارب پتی یورپی میلز بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ وہ ایک ایسی مشین تیار کرنے میں جلد کامیاب ہوجائیں گے جو ’الفا سنٹاوری‘ تک سفر کے لیے بیس سال میں پہنچ سکے گی۔ ایک اندازے کے مطابق یہ مشین’الفا سنٹاوری‘ تک 20 سال کے عرصے میں پہنچ جائے گی۔ یہ رفتار روایتی خلائی گاڑیوں کی رفتار سے10 گنا زیادہ ہے۔
تاہم امریکی خلائی تحقیقاتی ایجنسی’ناسا‘ اور کوریا کے سائنس وٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سکینڈ سیلیکون ڈائی آکسائیڈ نامی گیس خلاء میں تیزی کے ساتھ سفر کرنے والے آلات کو خود کار عالمی توانائی کی مدد سے چلنے کے دوران اپنے ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی تباہ کرسکتی ہے۔
ماہرین اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف آپشنز پرغور کررہے ہیں تاکہ چھوٹے حجم کے آلات کو فضاء میں دور دراز مقامات تک پہنچانے کے اس عظیم الشان پروگرام کو کامیاب بنایا جاسکے۔