اسرائیلی حکام نے شہید کئے جانے کے بعد تحویل میں لیے گئے سات شہداء کے جسد خاکی تدفین کے لیے ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی خارجہ و سیکیورٹی کمیٹی کے ارکان نے طویل بحث ومباحثے کے بعد سات فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم صہیونی حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ سے تعلق رکھنے والے شہید کارکنوں کے جسد خاکی ان کے لواحقین کو دینے سے انکار کردیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی نے گذشتہ چند ماہ کے دوران مزاحمتی کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے 10 میں سے سات شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم تین فلسطینی شہیدوں کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں شہداء کے جسد خاکی واپس کرانے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ گذشتہ روز اسرائیلی حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ حکومت مشروط طور پر سات شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو دینے پر تیار ہے۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ شہداء کے جسد خاکی اس شرط پر واپس کیے جا رہے ہیں کہ ان کی نماز جنازہ میں سوائے چند ایک قریبی رشتہ داروں کے کسی کو شریک نہ کیا جائے کیونکہ شہداء کے جنازوں میں ہزاروں فلسطینیوں کی شرکت سے صہیونی ریاست کے خلاف عوامی غم وغصہ میں اضافہ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی سارة طرايرة، مجد الخضور، محمد طرايرة، مصطفى برادعية، محمد الفقيه، محمد السراحين، فراس الخضور، محمد الرجبي، حاتم الشلودي، وائل أبو صالح، أنصار هرشة، عبد الحميد أبو سرور، رامي عورتاني، ساري أبو غراب، مهند الرجبي، عيسى طرايرة، أمير الرجبي، مصباح أبو صبيح، رحيق يوسف، خالد بحر، خالد اخليل، محمد تركمان، معن أبو قرع، جهاد القدومي، محمد نبيل سلام اورمحمد حرب کے جسد خاکی اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیں۔