اسرائیل کے عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں ’گیلو‘یہودی کالونی میں مزید سیکڑوں مکانات کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
عبرانی ٹی وی 10 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت جلد ہی جنوبی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے 770 مکانات کی تعمیر کی منظوری دے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت غرب اردن میں بھی یہودی کالونیوں میں توسیع کی منظوری دینے پر غور کر رہی ہے۔
’’گیلو‘‘ یہودی کالونی میں صہیونی حکومت رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ ایک یہودی معبد بھی تعمیر کیا جائے گا۔ یہ تعمیراتی منصوبہ سنہ 2013ء میں بھی پیش کیا گیا تھا مگر امریکا کی طرف سے دباؤ کے بعد اس پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیلو کالونی جو کہ بیت المقدس اور بیت لحم کے درمیان واقع ہے میں تعمیراتی منصوبے جلد شروع کرنے کے لیے حکومت پر یہودی انتہا پسند حلقوں کا سخت دباؤ ہے۔
خیال رہے کہ ’’گیلو‘‘ یہودی کالونی غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم اور بیت المقدس کے درمیان واقع ہے۔ اس میں 40 ہزار یہودی آباد ہیں۔ یہ کالونی بیت المقدس اور غرب اردن میں دائرے کی شکل میں بنائی گئی پانچ بڑی یہودی کالونیوں میں سے ایک ہے۔
قبل ازیں اسرائیل کے عبرانی ہفت روزہ ’’کول ھعیر‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت بیت المقدس اور غرب اردن میں ماضی کی نسبت زیادہ شدت کے ساتھ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں اسرائیل پر یہودی آباد کاری کے حوالے سے دباؤ رہا ہے مگر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا ایک طوفان بر پا کر دیا ہے۔