فلسطینی شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور انہیں احتجاج کے پرامن اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے لیے قابض صہیونی ریاست نت نئے قانون اور نام نہاد ضابطے متعارف کرانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس کے تحت پرامن احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے فلسطینی بچوں کے والدین پر بھاری جرمانے عاید کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر معاشی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
اسرائیل کے عبرانی نیوزویب پورٹل ’‘وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت فلسطینی بچوں کواحتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے۔ اس قانون کے تحت احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے بچوں کے والدین پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
قانون کے تحت فلسطینی بچوں کے خلاف قومی تنازعات اور فدائی حملوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا جائے گا۔
متوقع طور پراس متنازع قانون پربحث آئندہ کل کابینہ کے اجلاس میں کی جائے گی۔ قانون کی منظوری کی صورت میں فدائی حملوں اور پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں ان کے والدین پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی اور انہیں حاصل مالی مراعات واپس لے لی جائیں گی۔
مذکورہ متنازع قانون حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے رکن میکی زوھر نے تیار کیا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد فلسطینیوں کو نیشنل انشورینس کے حق سے بھی محروم کردیا جائے گا۔