جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی بچوں پرمعاشی پابندیوں کا نیا صہیونی منصوبہ

ہفتہ 3-دسمبر-2016

فلسطینی شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور انہیں احتجاج کے پرامن اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے لیے قابض صہیونی ریاست نت نئے قانون اور نام نہاد ضابطے متعارف کرانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس کے تحت پرامن احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے فلسطینی بچوں کے والدین پر بھاری جرمانے عاید کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر معاشی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔

اسرائیل کے عبرانی نیوزویب پورٹل ’‘وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت فلسطینی بچوں کواحتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے۔ اس قانون کے تحت احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے بچوں کے والدین پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔

قانون کے تحت فلسطینی بچوں کے خلاف قومی تنازعات اور فدائی حملوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا جائے گا۔

متوقع طور پراس متنازع قانون پربحث آئندہ کل کابینہ کے اجلاس میں  کی جائے گی۔ قانون کی منظوری کی صورت میں فدائی حملوں اور پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں ان کے والدین پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جائیں گی اور انہیں حاصل  مالی مراعات واپس لے لی جائیں گی۔

مذکورہ متنازع قانون حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے رکن میکی زوھر نے تیار کیا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد فلسطینیوں کو نیشنل انشورینس کے حق سے بھی محروم کردیا جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی