چهارشنبه 30/آوریل/2025

محمود عباس کا اسرائیل سے مصالحت جاری رکھنے کا اعلان

جمعرات 1-دسمبر-2016

فلسطینی صدر محمود عباس ایک مرتبہ پھر اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ وہ یہودی تسلط کے خاتمے کے لئے سیاست اور سفارتی طریقہ کار پر چلتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں فلسطین کے داخلی مسائل سے متعلق مصالحت کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں سے انتشار ختم کرنا ہو گا۔

‘فتح’ تنظیم کی ساتویں کانفرنس سے اپنے طویل خطاب میں محمود عباس نے کہ وہ فرانسیسی پیشکش کی روشنی میں بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مسئلہ فلسطین کے عبوری، مرحلہ وار، جزوی اور محدود سرحدوں والی ریاست جیسے حل کرتا ہوں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یو این کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کا مکمل ارادہ رکھتے ہیں۔ اگرچہ ہم عالمی ادارے میں مبصر رکن کی حیثیت رکھتے ہیں تاہم اسی کیفیت میں بھی ہم دسیوں ارکان ملکوں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کانفرنس میں سامنے آنے والی اہم پیش رفت یہ تھی کہ محمود عباس نے اپنی تقریر میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے کانفرنس سے خطاب پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ابو ولید کی تقریر "اچھا پیغام ہے، جس پر بات آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔” انہوں نے غزہ میں 2007 کو ہونے والے واقعات کو ‘بغاوت’ قرار دینے سے اجتناب کیا۔

محمود عباس نے کہا کہ غزہ کے بغیر فلسطینی ریاست ادھوری ہے۔ ہم فلسطین کے داخلی محاذ کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی صفوں میں انتشار پر قابو پائیں گے۔

اسرائیل سے مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمود عباس نے ڈو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک اسرائیل ہمیں تسلیم نہیں کرتا ہم اسرائیل کو تاقیامت تسلیم نہیں۔ ہم اسے تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس کر سکتے ہیں۔”

"ہم مسائل کے وقتی حل، فلسطینی ریاست کی عبوری سرحدوں اور اسرائیل کو بطور یہودی ریاست بنانے جیسے اعلانات کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم ایسی ریاست کو تسلیم نہیں کر سکتے۔”

فلسطینی نینشل اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات مختلف مراحل میں اونچ نیچ کا شکار رہے ہیں۔

یاد رہے کہ فلسطین کی حکمران جماعت ‘فتح’ کی ساتویں کانفرنس رام ہیڈکوارٹر میں منگل کے روز شروع ہوئی جس میں حماس اور جہاد اسلامی سمیت 60 ملکوں سے فلسطینی جماعتوں اور تنظیمی وفود نے شرکت کی۔

کانفرنس نے اپنے بیاسی سالہ رہنما محمود عباس کو پہلے اجلاس کے دوران تحریک کا ایک مرتبہ پھر سربراہ مقرر کیا۔ وہ اپنا عہدہ اگلی کانفرنس کے انعقاد تک جاری رکھیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی