فلسطین کی حکمران جماعت اور تنظیم آزادی فلسطین کی اہم رکن جماعت ‘فتح’ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو ایک مرتبہ بھر اپنا صدر منتخب کر لیا ہے۔ یہ انتخاب ‘فتح’ کے رام اللہ میں ہونے والے 17 ویں اجلاس میں عمل میں آیا۔
‘فتح’ کے زیر انتظام چلنے والی خبر رساں ایجنسی ‘وفا’ کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے کسی مدمقابل کے بغیر ہی محمود عباس کو اتفاق رائے سے ‘فتح’ کا صدر منتخب کیا۔
‘فتح’ کی سنٹرل کمیٹی کے رکن سالم زنون نے اجلاس کو بتایا کہ کمیٹی کے ارکان نے محمود عباس کو تحریک کا صدر نامزد کیا ہے اور فورم سے کہا کہ وہ اس تجویز کے حق میں براہ راست رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
انتخاب کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ "آج ہم اپنی سرکردہ تحریک کی تاریخ کا نیا باب رقم کر رہے ہیں۔”
انہوں نے فتح کے رام اللہ ہیڈکوارٹر میں ہونے والے اجلاس کو ‘تاریخی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے شرکاء تحریک کے مزید مستحکم اور مضبوط دور کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی یہاں موجودگی اور فیصلے فتح کے قومی پروگرام کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں کیونکہ فتح اپنے مقاصد کی کامیابی تک برقرار رہے گی۔ ہمارا مقصد آزادی اور ایک خودمختار ریاست کا قیام ہے۔
رام اللہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں فتح کے 1400 ارکان میں سے 1200 نے شرکت کی۔
غرب اردن سے فتح کے 350 ارکان میں سے 250 نے رام اللہ اجلاس میں شرکت کی۔
کانفرنس سے پہلے فتح کی صفوں میں انتشار دیکھنے میں آیا۔ گذشتہ چند مہینوں کے دوران متعدد عہدیداروں کو برطرف کیا گیا جبکہ بہت سے شدید اختلافات رکھنے والے ارکان کو کانفرنس میں شرکت نہیں کرنے دی گئی۔