فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ فلسطینی اسامہ محمد علی الاشقر نے اپنی اسیری کے 14 سال مکمل کرلیے ہیں اور وہ اب اسیری کے 15 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسامہ محمد علی الاشقر کو صہیونی عدالت سے پانچ بار عمر قید اور 50 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے’’اسیران اسٹڈی سینٹر‘‘ کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسامہ الاشقر کو اسرائیلی فوج نے 14 نومبر 2002ء کو اس کے آبائی شہر طولکرم سے حراست میں لیا تھا۔ صہیونی فوج دو سال تک اسامہ الاشقر کے تعاقب میں رہی مگر دو سال کے بعد گھات لگا کر اسے حراست میں لے لیا گیا۔
اسامہ الاشقر پر الزام ہے کہ اس نے ’میتزر‘ کالونی میں عسکری کارروائی کے دوران پانچ صہیونیوں کو اور’’حوفیچ‘‘ کالونی میں تین یہودیوں کو ہلاک کردیا تھا۔
فلسطینی شہری محمد اسامہ محمد علی الاشقر کو دو ماہ تک اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ گرفتاری کے وقت اسے گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا تھا۔ اس کے جسم میں پانچ گولیاں لگی تھیں۔ اس کےباوجود اسے علاج کی سہولت مہیا نہیں کی گئی بلکہ اذیتیں دی گئیں۔ بعد ازاں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت میں علی الاشقر کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے ملٹری پراسیکیوٹر کی تیار کردہ فرد جرم کے مطابق علی الاشقر کو پانچ بار عمر قید اور پچاس سال اضافی قید کی سزا سنائی۔
اسامہ الاشقر تنہا قید نہیں بلکہ ان کے ایک بھائی امجد سات سال سے جب دوسرا بھائی اشرف تین سال سے ریمون جیل میں پابند سلاسل ہیں۔