اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ سے منظور کیے گئے متنازع قانون جس میں فلسطینی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی عاید کی گئی کے پیچھے وزیراعظم نیتن یاھو کے بیٹے کا ہاتھ ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سب سے پہلے فلسطینی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے صاحبزادے ’’یائر یاھو‘‘ نے دی تھی جس کے بعد کابینہ کے کئی وزراء اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو بھی اس تجویز کی حمایت میں کھڑے ہوگئے تھے۔
عبرانی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو خود کو پہلے اذان پرپابند سے متعلق قانون کی حمایت کے حوالے سے متذبذب تھے مگر بعد ازاں انہوں نے بیٹے کے مطالبے پر کابینہ میں اس قانون کی منظوری کی حامی بھر لی تھی۔
عبرانی ٹی وی کے مطابق نیتن یاھو کے بیٹے یائر یاھو نے اپنے والد اور کئی وزراء سے کہا تھا کہ اس نے بڑی تعداد میں لوگوں کی شکایات سنی ہیں۔ وہ فلسطینی مساجد میں بلند ہونے والی اذان کی آوازوں سے سخت نالاں ہیں اور حکومت سے اذان پرپابندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں نیتن یاھو نے ’’قیساریا‘‘ کے مقام پر واقع اپنی رہائش گاہ پرایک یورپی سفیر سے ملاقات کے دوران بھی کہا تھا کہ اذان کی آوازیں یہودی آباد کاروں کے لیے پریشانی کا موجب بن رہی ہیں۔ اس لیے ان پرپابندی پر غور کیاجا رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ نے ایک اجلاس کے دوران فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا۔ اس قانون کو حتمی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر رائے شماری موخر کردی گئی ہے۔