جمعه 15/نوامبر/2024

اذان پر پابندی سے متعلق متنازع قانون، کنیسٹ میں رائے شماری موخر

جمعرات 17-نومبر-2016

اسرائیلی پارلیمنٹ میں گذشتہ فلسطین کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی سے متعلق قانون پر رائے شماری کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی کا قانون منظور کیے جانے کے بعد اسے پارلیمنٹ میں رائے شماری کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ صہیونی حکام نے کل بدھ کو اس قانون پر رائے شماری کرنا تھی تاہم اس موقع پر وزیر داخلہ اور ’’یھودت ھتورات‘‘ نامی یہودی سیاسی جماعت کے رہ نما یعکوف لیٹسمن نے متنازع قانون پر بحث موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس پر ایوان نے قانون پر رائے شماری موخر کردی ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کردیا تھا۔ اس مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ مقبوضہ بیت المقدس اور شمالی فلسطینی علاقوں میں قائم تمام مساجد میں اذن لاؤڈ اسپکر میں دینے پر پابندی عاید کی جائے۔

وزیرداخلہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ اگر فلسطین کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی عاید کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں یہودیوں کے مذہبی شعائر بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ہفتے کے روز ہونے والے یہودی مذہبی اعلانات’’وسل‘‘ بھی اس قانون کی زد میں آسکتے ہیں ۔

اذان پرپابندی سے متعلق قانون پر رائے شماری کرانے کی مخالفت کرنے والوں میں ’’شاس‘‘ کے سربراہ اریہ ادرعی، وزیر مالیات موشے کحلون اور وزیر صحت سمیت کئی دوسرے سرکردہ ارکان بھی شامل ہیں۔

گذشتہ روز پارلیمنٹ میں اسرائیلی اپوزیشن اور حکومت کے وفود نے الگ الگ مواقع پر اذان پر پابندی سےمتعلق متنازع مسودہ قانون پر صلاح مشورہ کیا ہے۔ یہ مسودہ قانون ’جیوش ہوم‘ کے رکن پارلیمان موتی یوگیو کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور وزیراعظم نیتن یاھو اور ان کی جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے بیشتر ارکان اس نام نہاد مسودہ قانون کے حامی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی