اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ چھ ماہ سے بلا جواز قید تنہائی کا شکار ہیں۔ انہیں دوسرے قیدیوں سے دور ایک تنگ اور تاریک کوٹھڑی میں ڈالا گیا ہے جہاں بنیادی انسانی حقوق نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ رائد صلاح نے ان خیالات کا اظہار اپنے وکیل عمر خمایسہ سے ملاقات کےدوران کیا جنہوں نے کل بدھ کو الشیخ صلاح سے ’ریمون‘ جیل میں ان سے ملاقات کی تھی۔
الشیخ راید صلاح کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے جیل میں اپنے موکل سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے دوران الشیخ صلاح نے قید تنہائی ختم کیے جانے تک مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ عمر خمایسہ نے بتایا کہ مسلسل قید تنہائی اور بنیادی حقوق کی فراہمی نہ ہونے کے باعث شیخ رائد صلاح کی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح نے مسلسل چھ ماہ سے قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف گذشتہ اتوار کو بہ طور احتجاج ’’ریمون‘‘ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
واضح رہے کہ الشیخ راید صلاح بزرگ فلسطینی رہ نما ہیں۔ وہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے بھی سربراہ ہیں۔ ان کی مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سنہ 1958ء میں پیدا ہونے والے الشیخ راید صلاح اس پیرانہ سالی میں بھی قبلہ اول کے دفاع کے لیے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح بزرگ فلسطینی رہ نما ہیں۔ انہیں صہیونی عدالت نے چار ماہ قبل ایک پرانے کیس میں دوبارہ نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں وادی الجوز میں ان کی ایک جمعہ کی تقریر کی پاداش میں الشیخ راید صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرنے پران کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس کیس میں وہ پہلے بھی سات ماہ قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ رہائی کے بعد اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابقہ فیصلے میں ناکافی سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے دوسری بار کیس کی سماعت کے بعد انہیں نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ وہ اپنی قید کے چار ماہ گذار چکے ہیں۔