چهارشنبه 30/آوریل/2025

سلب شدہ حقوق کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں:حماس

منگل 15-نومبر-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے ایک بیان میں باور کرایا ہے کہ جماعت اور اس کے کارکنان قوم کے تمام سلب شدہ حقوق بالخصوص وطن عزیز کی قابض دشمن کے قبضے سے آزادی، مقدس کو یہودیوں سےچھڑانے اور فلسطینی مہاجرین کی واپسی تک مسلح مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سنہ 2012ء کے دورن غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ صہیونی جنگ کے چار سال مکمل ہونے کی مناسبت سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم کے پاس اپنے حقوق کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم نے قابض دشمن کی طرف سے مسلط کردہ تمام جنگوں میں بے سروسامانی کے باوجود جرات ، بہادری، جانثار اور عزم و استقامت کا مظاہرہ کرکے دشمن کو شکست فاش سےدوچار کیا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کا جذبہ استقامت اور بہادری پوری دنیا کے مجاھدین اور آزادی کے لیے لڑنے والی اقوام کے لیے مثال ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں تمام فلسطینی قوتوں پراپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فلسطین کی آزادی اور مقدسات کے دفاع کے لیے تمام فلسطینیوں کا باہمی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

خیال رہےکہ صہیونی فوج نے سنہ 14نومبر 2014ء کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی تھی’بادلوں کی گرج‘ نامی یہ جارحیت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمد الجعبری کی شہادت 21 نومبر تک جاری رہی۔ اس دوران صہیونی فوج نے  غزہ کی پٹی پرمختلف مقامات پر 1500 فضائی حملے کیے جن میں 175 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہداء میں 43 بچے،15 خواتین اور 18 عمر رسیدہ افراد شامل تھے جب کہ 1222 شہری زخمی ہوگئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی