اسرائیلی زندانوں میں قید بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح نے جیل میں قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح کے وکیل محمد اغباریہ نے بتایا کہ ان کے موکل کو اس وقت اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل ’’رامون‘‘ میں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے۔ ان سے قرآن پاک بھی چھین لیا گیا حتٰی کہ کسی قسم کی کتاب کے مطالعے پربھی پابندی عاید ہے۔
قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف الشیخ راید صلاح نے کل اتوار سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ قید تنہائی ختم کیے جانے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
محمد اغباریہ کا کہنا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ ان کے موکل کے ساتھ کھلے عام بدسلوکی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
درایں اثناء اسرائیلی کنیسٹ میں عرب کمیونٹی کے نمائندہ اتحاد کے رکن اور اسیران کمیٹی کے چیئرمین اسامہ سعدی نے الشیخ راید صلاح کو قید تنہائی میں ڈالے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کا بدترین مظاہرہ قرار دیا ہے۔ اسامہ سعدی کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست بزرگ فلسطینی رہنما کے خلاف انتقامی سیاست کا مظاہرہ کرکے یہ ثابت کر رہی ہے کہ اسرائیل میں جنگل کا قانون رائج ہے۔ انہوں نے صہیونی ریاست اور جیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ الشیخ راید صلاح کی قید تنہائی فوری ختم کرتے ہوئے انہیں تمام آئینی اور قانونی سہولیات فراہم کرے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح بزرگ فلسطینی رہ نما ہیں۔ انہیں صہیونی عدالت نے چار ماہ قبل ایک پرانے کیس میں دوبارہ نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں وادی الجوز میں ان کی ایک جمعہ کی تقریر کی پاداش میں الشیخ راید صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرنے پران کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس کیس میں وہ پہلے بھی سات ماہ قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ رہائی کے بعد اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابقہ فیصلے میں ناکافی سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے دوسری بار کیس کی سماعت کے بعد انہیں نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ وہ اپنی قید کے چار ماہ گذار چکے ہیں۔