امریکا کی سابق خاتون اول سابق وزیرخارجہ ڈیموکریٹک پارٹی کی موجودہ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو امریکا کی جمہوریت پسند شخصیت شمار کیا جاتا ہے مگر حال ہی میں برطانوی اخبار نے ہیلری کی جمہوریت پسندی کا بھانڈہ پھوڑ کر ان فلسطینی دشمنی پرمہر تصدیق ثبت کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں برطانوی اخبار ’’آبزرور‘‘ نے ہیلری کلنٹن کا سنہ 2006ء میں دیا گیا ایک انٹرویو لیک کیا ہے جس میں ہیلری نے ایک اسرائیلی صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ فلسطین میں 25 جنوری 2006ء کو منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات پر زور دینے پر شرمندہ ہیں کیونکہ ان انتخابات میں اسرائیل کی سخت مخالف تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی جب کہ انتخابات میں امریکا نواز تحریک فتح کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں سنہ 2006ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد ہیلری کلنٹن نے ’’دا جیوش پریس‘‘ کے نامہ نگار کو45 منٹ کا طویل انٹرویو دیا۔ صحافی ایلی چومسکی نے اس انٹرویو کے تمام اقتباسات شائع نہیں کرائے۔ اس انٹرویو میں ہیلری کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر شرمندگی ہے کہ وہ فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کرانے کی حامی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کو حماس کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے ساتھ مشروط کیا جانا چاہیے تھا مگر انہیں شرمندگی ہے کہ وہ فلسطین میں پارلیمنٹ کے انتخابات کی حامی رہی ہیں۔
ہیلری کے لیک ہونے والے انٹرویو میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا کو فلسطین میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی اس قدر مقبولیت کا اندازہ نہیں تھا۔ ہیلری نے انتخابات میں حماس کی غیرمعمولی کامیابی پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ سنہ 2006ء میں فلسطین میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس نے 74 اور صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح نے 45 نشستیں حاصل کی تھیں۔