صہیونی فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے حراستی مراکز میں وحشیانہ تشدد اور اذیتوں کے شکار فلسطینی قیدیوں سے انسانی حقوق کے مندوبین اور ڈاکٹروں کی ملاقات پر پابندی عاید کردی گئی۔ صہیونی فوج کے اس بھونڈے اقدام کا مقصد قیدیوں پر تشدد کے مکروہ حربے کو بے نقاب کرنے سے روکنا اور صہیونی وحشی درندوں کے جرائم کی پردہ پوشی کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبارات میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال اسرائیلی انتظامیہ نے انسانی حقوق کے مندوبین کی جیلوں میں تشدد کا شکار فلسطینیوں کے ساتھ ملاقات پر پابندی عاید کردی تھی۔ یہ پابندی اب بھی برقرار ہے۔ دوسری جانب صہیونی جیل انتظامیہ، فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے تفتیش کاروں کو فلسطینی قیدیوں پر بدترین تشدد کی مزید کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔
عبرانی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوج اور خفیہ ادارے نہیں چاہتے کہ زیرتفتیش ان فلسطینی ملزمان سے انسانی حقوق کے مندوبین کی ملاقات کرائی جائے جن پر تشدد کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے برس بھی ڈاکٹروں کو تشدد کا شکار فلسطینی اسیران سے ملاقات کرنے اور ان کا حال احوال پوچھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
عبرانی اخبار لکھتا ہے کہ انسانی حقوق کے مندوبین اور ڈاکٹروں کو تشدد زدہ فلسطینی اسیران سے ملاقات سے روکنے کا مقصد اسرائیلی فوج کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والی تنقید کم کرنا ہے۔ عموما انسانی حقوق کے مندوبین تشدد کا شکار فلسطینی اسیران سے ملاقات کرکے ان کی خبریں میڈٰیا پر جاری کرتے ہیں جس پر عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف سخت رد عمل سامنے آتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے تشدد کا شکار فلسطینیوں سے انسانی حقوق کے مندوبین کی ملاقاتیں روکنے کی کوشش کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اسرائیل کی جیل سروسز اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سنہ 2013ء اور 2014ء کے دوران تشدد زدہ متعدد فلسطینی قیدیوں سے ڈاکٹروں اور انسانی حقوق کے مندوبین کو ملنے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بع صہیونی انتظامیہ کے خلاف جیلوں میں قیدیوں پر مظالم کی شکایات سامنے آئی تھیں۔ ان شکایات کے منظرعام پرآنے کے بعد صہیونی ریاست نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے معائنہ کاروں اور ڈاکٹروں کو تشدد زدہ قیدیوں سے ملنے سے روک دیا تھا۔