اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےسیاسی شعبےکے رہ نما اور سابق فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ اگرچہ فلسطینی قوم کے ہاتھ باندھ دیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو آزادی کی تحریک چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم ہرطرح کےحالات کا مقابلہ کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد کرائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ قیامت تک مسلمانوں ہی کی ملکیت رہے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر محمود الزھار نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے زیراہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب میں کیا۔ یہ تقریب اسلامی جہاد کے شہید سیکرٹری جنرل اور جماعت کے بانی فتحی الشقاقی کے 29 ویں یوم شہادت کی مناسبت سے منعقدہ کی گئی تھی جس میں متعدد فلسطینی مذہبی، عسکری اور سیاسی جماعتوں کے قایدین نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ بیت المقدس، وہاں پر واقع مسلمانوں کے تمام مقدسات، مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات عالم اسلام کا سواد اعظم ہیں اور ان کا دفاع پوری مسلم امہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی سازش کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ فلسطینی قوم اپنی جانوں پر کھیل کر قبلہ اول کا دفاع اور اس کی آزادی کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کے دفاع کی فرنٹ لائن اگرچہ القدس کے باشندے ہیں مگر فلسطین کے تمام شہروں ، قصبوں اور دیہات میں رہنے والےفلسطینی دفاع قبلہ اول کے لیے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ اگر کسی کو قبلہ اول کے حوالے سے کوئی غلط فہمی یا خوش خیالی ہے تو وہ ذہن سے نکال دے کیونکہ مسجد اقصیٰ تا قیامت مسلمانوں ہی کی ملکیت رہے گی۔
ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ ان کی جماعت تاریخ فلسطین اور فلسطینی مقدسات کی تاریخی اہمیت سے مکمل طور پرآگاہ ہے۔ عالم اسلام کا جو بھی فرمانروا آیا اس نے کلید قبلہ اول کو مسلمانوں کی ملکیت سمجھا۔ اہل روم سے ہم نے القدس کی چابیاں لیں، مسجد اقصیٰ کو ہم نے آباد کیا اور ہم ہی اس میں عبادت کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اورمسلمہ اصولوں پرچلتےہوئے القدس اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے میں حماس اور اسلامی جہاد کے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے۔ تمام فلسطینی جماعتوں کا قبلہ اول کے حوالے سے ویژن ایک اور ناقابل تغیر ہے۔ وقت اور جگہ کے بدلنے سے ہمارے اصول تبدیل نہیں ہوں گے۔
حماس رہ نما نے نام نہاد مذاکرات اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مجاھد قوم کے ہاتھ باندھ دیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں ہم آزادی کی تحریک چلانے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود فلسطینی قوم اپنے دیرینہ مطالبات اور اصولوں پر سودے بازے نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کے لیے جدو جہد نہیں کررہے ہیں۔ فلسطین ایک وسیع و عریض مملکت ہے جس کی سرحدیں ایک طرف مصر اور دوسری طرف لبنان سے ملتی ہیں۔