فلسطین کی حکمراں جماعت ’فلسطین لبریشن موومنٹ‘ [فتح] کے ایک منحرف دھڑے کے سربراہ محمد داحلان کی قیادت میں جماعت کے دسیوں ارکان نے مصر کی میزبانی میں ایک اجلاس منعقد کیا جس پر تحریک فتح کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز قاہرہ میں مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے زیراہتمام ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں تحریک فتح کے باغی رہ نما محمد دحلان کے 100 حامیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر کچھ قرادادیں بھی منظور کی گئیں جن میں صدر محمود عباس اور تحریک فتح کی قیادت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ان کی پالیسیوں سے انحراف کیا گیا۔
ادھر رام اللہ میں تحریک فتح کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ میں دحلان کے حامی ٹولے کی کانفرنس کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ سب فضول اور ناقابل قبول ہیں۔
خیال رہے کہ تحریک فتح سنہ 2007ء کے بعد دو دھڑوں میں منقسم ہوگئی تھی۔ ایک دھڑے کی قیادت صدر محمود عباس کے پاس ہے اور دوسرے کی قیادت محمد دحلان کررہے ہیں۔ دونوں دھڑے ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں۔ صدر محمود عباس کی ماتحت عدالتوں نے محمد دحلان کے خلاف کئی مقدمات بھی قائم کیے ہیں اور انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔