چهارشنبه 30/آوریل/2025

نصرت اقصی و القدس عالمی کانفرنس ترکی میں جاری، ہزاروں مندوبین شریک

بدھ 12-اکتوبر-2016

بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیموں، یونین، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے اتحاد پر مشتمل بین الاقوامی نصرت اقصیٰ و القدس کانفرنس ترکی کے شہر استنبول میں شروع ہو گئی ہے۔ کانفرنس میں اسلامی ممالک، عرب دنیا، فلسطین اور ترکی سے ہزاروں مندوبین شرکت کررہےہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کانفرنس کے پہلے سیشن میں ہونے والی تقاریر میں القدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی سازشوں پر مفصل بات کی گئی۔ اس موقع پر عالمی اتحاد تنظیمات برائے القدس کی جانب سے اپنے اپنے فورم پرکی جانے والی مساعی کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

کانفرنس کے افتتاح سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر لیث شبیلات نے کہا کہ مسلمانوں کی غیرت اور حمیت کا تقاضا ہے کہ ہم دفاع قبلہ اول اور القدس کی آزادی کے لیے اپنی قوت مجتمع کریں۔ پورے عالم اسلام کا مشترکہ اور متفقہ نعرہ ہے کہ صرف القدس ہی نہیں بلکہ  پورا فلسطین ہمارا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں دو رایے نہیں کہ عالم اسلام اس وقت بدترین اندرونی خلفشار سے گذر رہا ہے مگرموجودہ حالات کی خرابی کی آڑ میں ہم فلسطین، اقصیٰ اور القدس کو فراموش نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر لیث شبیلات نے کہا کہ عالم اسلام کو اپنی صفوں میں فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کو نکال کراپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنا ہو گی۔ جب تک مسلم امہ اپنی صفوں میں یکجہتی پیدا نہیں کرے اس وقت نہ تو مسلم ممالک کو درپیش خلفشار کا خاتمہ ممکن ہے اور ن ہی فلسطین جیسے اہم مسائل کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔

ممتاز دانشور الشبیلات نے کہا کہ عالم اسلام اور مسلمان معاشروں میں پائی جانے والی عصبیتوں کے باعث فلسطین جیسے مرکزی مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ہی یہ باور کرانا ہے کہ اسلامی دنیاقبلہ اول، فلسطین اور القدس کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو۔

قضیہ فلسطین کے لیے موثر آواز بلند کرنے کی ضرورت
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی لیبر فیڈریشن کے چیئرمین’ محمود ارسلان‘ نے کہا کہ ہمارے یہاں اس عظیم الشان اجتماع کا ایک مقصد فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پرعاید اسرائیلی پابندیوں کو اٹھانے کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں سیاسی اور حکومتی سطح پر مسئلہ فلسطین کے حق میں جس جرات کے ساتھ آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، اس کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ ہمیں بغیر کسی لگی لپٹی رکھے مسئلہ فلسطین کے حق اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی حمایت میں پوری قوت کے ساتھ آواز بلند کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہ لیبر فیڈریشن یونین کی سطح پر فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا قطعا کافی نہیں ہے۔ ہمیں فلسطینی یتیموں، بیواؤں، پناہ گزینوں اور محاصرے کا شکار فلسطینیوں کے لیے بھی حقوق مانگنے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملازمین یونین کے چیئرمین علی یلچن نے کہا کہ میں سنہ 1980ء میں مصر کے ساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور دنیا کے زندہ ضمیر انسانوں کو یہ یاد رکھنا ہو گا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے فورمز پر جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی