پنج شنبه 16/ژانویه/2025

غرب اردن میں گولی چلانے کے احکامات میں امریکا اور اسرائیل میں تنازع

جمعہ 9-ستمبر-2022

عبرانی میڈیا کاکہنا تھا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجکے فائرنگ کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے معاملے میں امریکا زیادہ دباؤ نہیں ڈالےگا۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے نتیجے میں امریکی شہریت رکھنے والی صحافی شیریں ابو عاقلہکی موت واقع ہوئی تھی۔

عبرانی نیوز ویبسائٹ’وائی نیٹ‘نے اسرائیلی سیاسی ذرائع کے حوالے سے کہا ہےکہ اسرائیلیوں کا اندازہہے کہ امریکی بیانات بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ڈیموکریٹک پارٹی میں موجود بنیادپرست بائیں بازو کو پرسکون کرنے کی کوشش تھی اور "اسرائیل” پر کچھ مسلطکرنے کی کوشش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ویب سائٹ نےاشارہ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کے بدھ کے سخت بیانات اور ان کے اسدعوے کہ وہ دنیا کی تعریف حاصل کرنے کے لیے کسی بھی اسرائیلی فوجی کو آزمانے کیاجازت نہیں دیں گے۔ یہ کہ کوئی ہمیں ہدایات نہیں دیتا۔

انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ امریکی مطالبہ نیا نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ مہینوں میںامریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے گینٹز کے ساتھ اس معاملے پر کئی بار بات کی اورآخری بار جب انہوں نے دو ہفتے قبل اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ شیرین ابوعاقلہکو غلطی سے گولی مارنے والے سپاہی نے غلط کام کیا، یا طریقہ کار غلط تھا۔”

دریں اثنااسرائیلیقابض فوج کے بریگیڈز کے رہ نماؤں نے صحافی شیریں ابو عاقلہ کی شہادت سے سیکھے گئےاسباق کے حصے کے طور پر ان اقدامات کو محدود کرنے کے امریکی مطالبات کے فریم ورککے اندر مقبوضہ مغربی کنارے میں کھلی فائرنگ کی ہدایات کا دفاع کیا۔

فوجی کمانڈروں نےشمالی مغربی کنارے کے علاقوں میں بار بار ہونے والی دراندازی، حملہ آور طیاروں کوفرنٹ لائن پر لانے کے فیصلے اور دیوار فاصل کی باڑ کے علاقے کو نظر انداز کرنے کیقیمت کے علاوہ فائرنگ کے طریقہ کار پر امریکی تنقید کے بارے میں بات کی۔

قابض فوج کےاعداد و شمار کے مطابق سال کے آغاز سے اب تک فوج کی فائرنگ سے 85 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ گذشتہ ایک سال کے دوران 79 دیگر شہید ہو چکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی