چین کی جانب سے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس کے ذریعے ابتدائی طور پر 45 گھروں کو بجلی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز چین کے فلسطینی اتھارٹی کے ہاں تعینات سفیر چن چنگچونگ نے غزہ کی پٹی میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے ایک چھوٹے پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔
چین کے تعاون سے شمسی توانائی کا یہ منصوبہ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے مشرقی قصبے خزاعہ میں شروع کیا گیا ہے۔ منصوبے کو چینی حکومت اور ایک غیرسرکاری فلاحی ادارے کا تعاون بھی حاصل ہے۔
اس موقع پر چینی سفیر نے کہا کہ خطہ فلسطین شمسی توانائی سے بجلی کے حصول کے لیے مالا مال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں پینتالیس گھرانوں کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کرنے کا یہ منصوبہ زیادہ مہنگا نہیں۔
خیال رہے کہ چین نے پچھلے سال غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے 50 لاکھ چینی ین کی رقم بہ طور امداد فراہم کی تھی۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم سات لاکھ 50 ہزار ڈالر بنتی ہے۔
چین نے فلسطین میں تعلیمی شعبے کے لیے 100 مختلف عطیات دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کے 15فلسطینی طلباء کو چین میں مفت تعلیم کی سہولت کا بھی اعلان کیا گیا۔ شمسی توانائی کے افتتاح منصوبے کی تقریب میں موجود فلسطینی رہ نماؤں نے چینی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فلسطینی قوم چین کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کو کسی صورت میں فراموش نہیں کرے گی۔