اسرائیلی حکومت فلسطین میں یہودی آباد کاری کے غیرقانونی عمل پر پوری ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے قائم ہے۔ امریکا کی جانب سے فلسطینی شہروں میں یہودی توسیع پسندی کے تازہ اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل یہودی آباد کاری روکنے کے لیے کسی قسم کا بیرونی دباؤ یا تنقید قبول نہیں کرے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب فلسطینی علاقوں رام اللہ اور نابلس کے درمیان 300 نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان پرامریکی تنقید کومسترد کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے غرب اردن کے علاقوں میں قائم ’شیلو‘ یہودی کالونی میں مزید مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ حکومت اس فیصلے پر قائم ہے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے کوئی بیرونی دباؤ یا تنقید قابل قبول نہیں ہوگی۔
صہیونی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تل ابیب مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی تجویز کو قبول کرتا ہے مگر یہودی آباد کاری کو اس راہ میں رکاوٹ نہیں سمجھتا۔ دنیا کی غلط فہمی ہے کہ یہودی بسیتاں مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ قیام امن اور مسئلے کے دو ریاستی حل کی راہ میں اسرائیل کو فلسطینیوں کی جانب سے یہودی ریاست تسلیم کرنے سے انکار ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی حکومت نے فلسطین میں یہودی کالونیوں کے نئے اسرائیلی پلان اور تین سو مکانات کی تعمیر کی منظوری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہودی آباد کاری اور غیرقانونی مکانات کی تعمیر کو فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔
اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف امریکا یا کسی دوسرے ملک کی تنقید کومسترد کیے جانے کا یہ پہلا موقع نہیں۔ اسرائیل اس سے قبل بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی شہروں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور ان میں توسیع کا سلسلہ جاری رکھنے پر مصر رہا ہے۔