فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے امدادی سامان کے ہمراہ آنے والی بین الاقوامی خواتین امدادی کارکنان سے اسرائیلی حراستی مراکز میں تفیش جاری ہے۔ ان خواتین امدادی کارکنوں کو صہیونی ریاست کی بحریہ نے گذشتہ شب غزہ کے قریب کھلے سمندر میں ایک کارروائی کے دوران اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ ایک امدادی جہاز کے ساتھ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے آ رہی تھیں۔ گرفتار خواتین کارکنوں کی تعداد 25 بتائی جاتی ہے۔ ان کی کوشش سے امدادی سامان کے ساتھ آنے والا جہاز’’زیتونہ‘‘ بھی یرغمال بنا لیا گیا ہے اور جہاز پر لادا گیا سامان لوٹ لیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ صہیونی فوج نے رات گئے غزہ کی طرف آنے والی امدادی کشتی زیتونہ پر شب خون مار کر اس کا سامان لوٹ لیا تھا اور اس پر سوار تمام خواتین امدادی کارکنوں اور عملے کے افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں بتایا گیا کہ امدادی کشتی کو اسرائیل کی اشدود بندرگاہ لے جایا گیا ہے۔
گرفتار کی گئی تمام امدادی کارکنان سے تفتیش جاری ہے اور انہیں فلسطین سے بے دخل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار بین الاقوامی امدادی کارکنوں سے غزہ کی پٹی کے لیے امدادی مشن چلانے اور صہیونی ریاست کی اجازت کے بغیر فلسطینی سمندر میں داخل ہونے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ زیتونہ نامی امدادی کشتی چند روز قبل یورپی ملکوں سے ہوتی ہوئی گذشتہ شب غزہ کی پٹی کے قریب پہنچی تھی جہاں صہیونی فوج نے کشتی کا محاصرہ کرکے اسے یرغمال بنالیا تھا۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کے مطابق امدادی جہاز’زیتونہ‘ کو اسرائیلی سمندر سے 35 کلو میٹر دو روکا گیا۔ امدادی کشتی روکے جانے پر فلسطینی سیاسی، عوامی اور سماجی حلقوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے اور امدادی جہاز پرحملے کو بحری قذاقی قرار دیتے ہوئے غزہ کی پٹی کے لاکھوں فلسطینی باشندوں کو قحط اور فاقوں سے قتل کرنے کی منظم سازش قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ مئی 2010ء کو بھی صہیونی بحریہ غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامان کے ہمراہ آنے والے بحری جہازوں کے قافلے ’فریڈم فلوٹیلا‘ پر شب خون مار کر تمام جہازوں کا سامان لوٹ لیا تھا۔ قافلے میں شامل ترکی کے جہاز ’مرمرہ‘ پرصہیونی فوج کی خونی کارروائی کے نتیجے میں 11 ترک رضاکار شہید اور 50 زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان رواں سال تک مسلسل سفارتی تعلقات معطل رہے۔ رواں سال اسرائیل نے ترکی سے معافی مانگنے کے ساتھ متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنے کا اعلان کیا جس کےبعد دونوں ملکوں میں سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں۔