فلسطین میں ایک ریسرچ سینٹر کے زیراہتمام کیے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں فلسطینی عوام کی بھاری اکثریت نے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکومتی فیصلہ مستردکردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’پولیٹیکل ڈویلپمنٹ ویژن سینٹر‘ کے زیراہتمام کیے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 66.5 فی صد شہریوں نے فلسطین میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کےحکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے فوری طور پر غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی تھینک ٹینک کی جانب سے 1366 فلسطینی شہریوں سے فیلڈ میں رائے معلوم کی گئی۔ رائے دہندگان میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شہری اور غزہ اور مغربی کنارے کے باشندے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ فلسطینی حکومت نے ملک میں8 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات چار ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر فلسطین کے سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
یہ سروے جائزہ رپورٹ 18 اور 20 ستمبر کے درمیانی عرصے میں کی گئی۔ اس وقت فلسطینی عدالت کی طرف سے انتخابات سے متعلق فیصلہ صادر نہیں ہوا تھا۔ سروے میں 66.5 فی صد رائے دہندگان نے بلدیاتی انتخابات فوری کرانے کی حمایت کی۔ 55.8 فی صد کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیری حربے سیاسی ماحول سازگار بنانے کی پیشگی کوشش ہیں۔
سروے جائزے میں حصہ لینے والے 52.7 فی صد فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات عدالتی فیصلہ آنے کے بعد ہی منعقد کیے جانے چاہئیں۔60.5 فی صد کا خیال ہے کہ انتخابات میں التواء تحریک فتح کے درمیان اختلافات کا نتیجہ ہے۔
حال ہی میں سامنے آنے والی ایک دوسرے سروے رپورٹ میں 76 فی صد فلسطینیوں نے 8 اکتوبر ہی کی تاریخ کو بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے 8 اکتوبر 2016ء کو ملک میں بلدیاتی الیکشن کا اعلان کیا گیا تھا مگر تحریک فتح کے بعض عناصر کی طرف سے ایک ماہ قبل فلسطینی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ حالات انتخابات کے لیے سازگار نہیں ہیں۔ نیز انتخابات کا عمل صرف غرب اردن میں ہونا چاہیے۔ دو روز قبل سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حکومت صرف غرب اردن کے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کرائے۔ غزہ کو شامل نہ کرے۔ اس کے بعد فلسطینی حکومت نے انتخابات کے لیے چار ماہ کی تاخیر کا اعلان کیا جس پر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔