فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس کی جانب سے جمعہ کے روز اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت پر جہاں فلسطینی مسلمانوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے وہیں ملک کی دوسری بڑی نمائندہ اقلیت عیسائی برادری کی طرف سے بھی شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں عیسائی مذہبی رہ نماؤں کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں صدر عباس کی شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ فلسطین کے ایک سرکردہ عیسائی مذہبی رہ نما اور اللتین چرچ کے نگران پوپ مانویل مسلم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے فلسطینی قاتلوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے دورہ بیت المقدس اور سابق اسرائیلی وزیراعظم شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا جب فلسطینی رہ نما یاسر عرفات کا انتقال ہوا تو شمعون پیریز نے ان کے جنازے میں شرکت کی تھی۔ صدر محمود عباس کو شمعون پیریز کے مرنے پر آنسو بہانے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا کسی مسجد یا گرجا گھر کی جانب سے شمعون پیریز کے مرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ اگر نہیں کیا گیا تو صدر عباس کو بھی مگر مچھ کے آنسو بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ شمعون پیریز فلسطینی قوم کے قاتل تھا اور ایک قاتل کی آخری رسومات میں شرکت قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے گذشتہ جمعہ کو بیت المقدس میں اسرائیل کے سابق صدر اور وزیراعظم شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر صدر عباس نے شمعون پیریز کی خدمات کو سراہا اور وہ فراموش کر گئے کہ شمعون پیریز ارض فلسطین پر صہیونی ریاست کا ناسور گاڑھنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار قرار دیے جا چکے ہیں۔
فلسطین کے مذہبی، عوامی اور سماجی حلقوں کی طرف سے بھی صدر عباس کے شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت کی شدید مذمت کی ہے۔