اسرائیلی حکام نے ایک فلسطینی شہری کو 18 سال تک قید میں رکھنے کے بعد گذشتہ روز رہا کر دیا۔ رہائی پانے والے فلسطینی شہری ابراہیم العباسی المعروف ابو علی کا رہائشی تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق55 سالہ ابراہیم محمد خضر العباسی ابو علی بیت المقدس میں سلوان قصبے کی الحارہ کالونی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں صہیونی فوج نے 26 ستمبر 1998ء کو حراست میں لیا۔ 81 دن تک مسلسل المسکوبیہ نامی حراستی مرکز میں قید رکھا گیا جہاں اسیر پر ہولناک تشدد کیا جاتا رہا۔ بعد ازاں صہیونی عدالت نے ابو علی پراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے تعلق اور جماعت کے عسکری ونگ کے لیے سرگرمیوں کے الزام میں 18 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔
ابو علی شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بچے ہیں۔ وہ اسرائیلی جیلوں میں صہیونی مظالم کے خلاف ہونے والی اسیران کی بھوک ہڑتالوں میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ سنہ2000ء میں انہوں نے 31 دن تک ھدریم، سنہ 2004ء میں السبع جیل میں 19 دن، اسی سال النفحہ جیل میں 28 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی۔ وہ 15 دن تک صہیونی جیل میں قید تنہائی میں بھی رہے۔
سنہ 1998ء میں گرفتاری کے بعد مسلسل 6 ماہ تک وہ قید تنہائی کاٹ چکے تھے۔ سنہ 2004ء میں بھی انہیں پانچ ماہ تک قید تنہائی میں ڈالا گیا تھا۔
دوران حراست ابو علی نے اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی میں اپنی تعلیم بھی جاری رکھی اور حراست کے دوران ہی تعلیم مکمل کی۔