مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم اسلامی تحریک کے سربراہ اور بزرگ فلسطینی لیڈر الشیخ راید صلاح صہیونی عدالت کی طرف سے سنائی گئی 9 ماہ کی قید کے تحت جزیرہ نما النقب میں ’’رامون‘‘ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔
حال ہی میں ان کے وکیل اور فلسطینی قانون دان ایڈووکیٹ خالد زبارقہ نے الشیخ راید صلاح سے ’ریمون‘ جیل میں ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈٰیا کو الشیخ راید صلاح کی اسیری کے بارے میں بتایا کہ الشیخ صلاح کو انتہائی سخت سیکیورٹی والے زون میں رکھا گیا ہے۔ ان کی کوٹھڑی کے اطراف میں بڑی تعداد مسلح اسرائیلی فوجی اور پولیس اہلکار متعین کئے گیے ہیں مگر کال کوٹھڑی کے اندر پابند سلاسل فلسطینی رہ نما صہیونی پابندیوں سے بالکل بے پرواہ ہیں۔ وہ مسلسل عبادت و ریاض، مطالعہ، تلاوت کلام پاک ، تالیف وتصنیف اور شاعری کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی اسیری کے چار ماہ میں 32 رجسٹروں پر عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حوالے سے بہت کچھ لکھا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے عالم اسلام، فلسطین، القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے 13 نظمیں بھی لکھی ہیں۔
فلسطینی قانون دان نے بتایا کہ الشیخ راید صلاح کو اپنی اسیری کی کوئی فکرنہیں۔ ان کے ساتھ ہونے والی مختصر ملاقات میں یہ اندازہ ہوا کہ الشیخ راید صلاح صرف فلسطینیوں ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے حوالے سے نیک تمنائیں رکھتے ہیں۔
زبارقہ نے بتایا کہ میں جب ریمون جیل میں داخل ہوا تو 7 مرتبہ اسرائیلی پولیس اور اسپیشل یونٹ کے کمانڈوز نے میری جامہ تلاشی لی اور کئی مراحل کی تلاشی کے بعد الشیخ راید صلاح تک جانے دیا گیا۔ راید صلاح نے مجھے دیکھتے ہی سلام کیا۔ انہوں نے 1437ھ کے حج پر فریضہ حج ادا کرنے والے تمام مسلمانوں کو غائبانہ طور پر اپنی طرف سے مبارک باد پیش کی۔
بعد ازاں ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم، فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل عام، گرفتاریوں اور دوران حراست قیدیوں کو اذتیں دینے، فلسطینیوں میں پائی جانے والی ناچاقیوں اور اختلافات، فلسطین میں یہودی آباد کاری، توسیع پسندی، یہودیوں کی غنڈہ گردی، فلسطینی اتھارٹی کی لاپرواہی، فلسطینی اسیران کے مسائل اور انتفاضہ القدس سمیت تمام قومی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
زبارقہ نے بتایا کہ الشیخ راید صلاح اپنا زیادہ وقت تصنیف وتالیف میں گذارتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی جیل میں اعتکاف کی نیت سے وقت گذار رہے ہیں۔ ان کی توجہ اپنی اسیری کی طرف بالکل نہیں بلکہ صہیونی ریاست کے مظالم اور عالم اسلام کی طرف ہے۔
گفتگو کے دوران الشیخ راید صلاح نے شمالی فلسطین میں سرگرم قومی جمہوری سماج پارٹی کے خلاف اسرائیلی فوج کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ الشیخ راید صلاح نے سماج پارٹی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی نمائندہ سیاسی قوتوں کو کچلنا چاہتی ہے۔
عالم اسلام اور خطے کے مسائل پربات کرتےہوئے الشیخ راید صلاح نے کہا کہ اگرچہ جیل میں انہیں باہر کی بہت کم معلومات ملتی ہیں مگر وہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی دنیا کو روس کے ولادی میر پوتن اور امریکا کے باراک اوباما کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ صہیونی ریاست، امریکا اور روس کا فاشزم شکست فاش سے دوچار ہو گا اور آخری فتح ونصرت اسلام اور مسلمانوں کی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اوباما اور پوتن عالم اسلام کا مرضی کا نقشہ ترتیب دینا چاہتے کہ انہیں اسلامی دنیا کی تقسیم کی سازشوں میں منہ کی کھانی پڑے گی۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح بزرگ فلسطینی رہ نما ہیں۔ انہیں صہیونی عدالت نے چار ماہ قبل ایک پرانے کیس میں دوبارہ نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں وادی الجوز میں ان کی ایک جمعہ کی تقریر کی پاداش میں الشیخ راید صلاح پر صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرنے پران کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس کیس میں وہ پہلے بھی سات ماہ قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ رہائی کے بعد اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابقہ فیصلے میں ناکافی سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے دوسری بار کیس کی سماعت کے بعد انہیں نو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ وہ اپنی قید کے چار ماہ گذار چکے ہیں۔