اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ حماس غزہ کی پٹی میں جماعت کے قاید اسماعیل ھنیہ کو بیرون ملک ذمہ داریاں سونپنا چاہتی ہے اور انہیں ان کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی آفیشل ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسماعیل ھنیہ کے دورہ قطر پرسامنے آنے والی تمام افواہیں قطعی طور پربے بنیاد ہیں۔ ھنیہ حج پرآئے تھے جہاں سے وہ واپسی پر جماعت کی بیرون ملک قیادت سے ملنے کے لیے قطر پہنچے۔ ان کے دورہ قطر کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں غزہ کی پٹی میں سونپی گئی ذمہ داریوں سے ہٹایا جا رہاہے۔ وہ دوحہ کے مختصر دورے پرآئے ہیں۔ جلد ہی وہ غزہ کی پٹی کی طرف روانہ ہوجائیں گے اور معمول کے مطابق غزہ کی پٹی میں جماعتی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
خیال رہے کہ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ حماس کی مرکزی قیادت غزہ کی پٹی میں جماعت کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی جماعتی ذمہ داریاں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ انہیں ممکنہ طور پر غزہ سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے تاہم حماس رہ نما نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی افواہوں کوبے بنیاد قرار دیا ہے۔
حماس کی نئی قیادت کے چناؤ کے حوالے سے جماعتی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ابو مرزوق نے کہا کہ اس موضوع پر کوئی بھی بات چیت قبل از وقت ہوگی۔ تاہم آئندہ سال کے اوائل میں اس موضوع پر کوئی بات چیت کی جاسکتی ہے۔
امریکا کی طرف سے حماس رہ نما کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی طرف سے حماس رہ نما فتحی حماد کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرکے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ امریکا سیاسی، عسکری اور سیکیورٹی ہراعتبار سے صہیونی ریاست کی طرف داری کررہا ہے۔