جمعه 15/نوامبر/2024

حراست میں لیے گئے دو فلسطینیوں پراسرائیلی جیل میں ہو لناک تشدد انکشاف

ہفتہ 10-ستمبر-2016

فلسطین میں انسانی حقوق اور اسیران کے امور کے ذمہ دار سرکاری ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں ڈالےگئے فلسطینی نوجوانوں، بچوں اور خواتین پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ صہیونی فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کے تفیش کار بے گناہ فلسطینیوں کو وحشیانہ سزائیں دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں دو فلسطینی شہریوں محمد حسن وحیش اور انیس سالہ عنان فارس ملش کے بیانات نقل کیے ہیں۔ حسن وحیش  اور ملوش اس وقت ’عوفر‘ نامی عقوبت خانے میں پابند سلاسل ہیں۔ فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب نے حال ہی میں دونوں اسیران سے جیل میں ملاقات کی۔ اسیران نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد سے جیل میں منتقل کیے جانے تک انہیں بار بار ہولناک اذیتیوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اسیر وحیش نے بتایا کہ صہیونی فورسز نے اسے گرفتاری کے وقت خود بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور یہودی آباد کاروں کے ذریعے بھی مجھ پر تشدد کرایا گیا۔ اسیر نے بتایا کہ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں اس کا ایک بازو ٹوٹ گیا اور وہ بار بار بے ہوش ہوتا رہا۔

فلسطینی مندوب برائے امو اسیران کا کہنا ہے کہ دونوں فلسطینی اسیران کے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ صہیونی حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ حراست میں لیے گئے قیدیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور اسیران کو ادنیٰ درجے کے انسانی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔

اسیر وحیش کا کہنا تھا کہ بیت المقدس میں ابو دیس قصبےسے گرفتاری کے بعد اسے اسرائیلی فوجویں نے ایک حراستی مرکز منتقل کیا جہاں پانچ فوجیوں نے مل کر اسے پورے جسم پر وحشیانہ تشدد کیا۔ اسیر پروحشیانہ تشدد کی علامات اب بھی موجود ہیں اور وہ پوری طرح کھڑا ہونے اور سیدھا چلنے کی سکت نہیں رکھتا۔

دوسری اسیر عنان فارس ملش کا تعلق غرب اردن کے بیت لحم شہر سے ہے۔ اسے گرفتاری سے قبل اسرائیلی فوجیوں نے ٹانگ میں گولی مار کر زخمی کیا۔ بائیں ٹانگ میں تین اور دائیں میں ایک گولی لگنے کے باوجود اسے اسپتال میں لے جانے کے بعد ایک حراستی مرکز لے جایا گیا جہاں اس پر مزید تشدد کیاجاتا رہا۔

مختصر لنک:

کاپی