اسرائیلی پولیس نے فلسطینی شہر اللد سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی قانون دان کے بیت المقدس میں داخلے پرعاید پابندی میں تیسری بار مزید پانچ ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وکیل ایڈووکیٹ خالد زبارقہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے اسرائیلی فوج کی طرف سے بیت المقدس میں داخلے پرعاید پابندی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہیں اللد شہر سے بیت المقدس کے قریب واقع شاہراہ الاصفہانی پرواقع ان کے دفتر تک آنے کی اجازت ہے مگر انہیں بیت المقدس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج اور پولیس فلسطینی شہریوں کے القدس میں داخلے پر پابندی کے ایک پرانے قانون پرعمل پیرا ہے جو قیام اسرائیل سے بھی پہلے 1945ء میں برطانوی سامراج کے دور میں منظور کیا گیا تھا۔
اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری کردہ نئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی سلامتی اور تحفظ کی خاطر فلسطینی وکیل اور قانون دان کے بیت المقدس میں داخلے پرعاید پابندی میں توسیع کی گئی ہے۔
زبارقہ نے ’کیوپرس‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اسرائیلی فوج کے ایک سینیر افسر کی طرف بتایا کہ آپ کی المقدس میں داخلے پرعاید پابندی میں مزید توسیع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے عاید پابندی کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس میرا شہر ہے۔ اس میں داخلے پر پابندی کا صہیونی فیصلہ شرمناک اور انتہائی گھٹیا حرکت ہے۔ اس طرح کے اقدامات کا مقصد فلسطینی شہریوں کو مقدس شہر سے دور رکھنے کی سازشیں کرنا اور یہودیوں کی آمد ورفت اور القدس پرغلبہ قائم کرنا ہے۔