اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود کی قومی مفاہمت سے متعلق دوغلی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس قومی مفاہمت کے عمل میں غیر سنجیدہ ہیں اور ان کے قول وعمل میں کھلا تضاد ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر عباس اگر قومی مفاہمت اور مصالحت کے لیے سنجیدہ ہیں تو مقبوضہ مغربی کنارے میں سیاسی جماعتوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن اور سیاسی قتل عام کیوں کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر ایک طرف قومی مفاہمت کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی کمان میں کام کرنے والے سیکیورٹی اداروں اور پولیس کو سیاسی جماعتوں کو کلچنے کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر عباس کے قول وعمل میں تضاد کے مظاہر آئے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں دیکھنے کو مل رہےہیں۔ عباس ملیشیا کا خاص طور پر نشانہ حماس کے رہ نما اور کارکن ہیں۔ فلسطین میں بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری مہم کے دوران حماس کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے من پسند نتائج حاصل کیے جا سکیں۔