مصری حکام نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 49 مسافروں کو رفح گذرگاہ سے بیرون ملک سفر کی اجازت دینے سےانکار کر دیا، جس سے مصر کی انتقامی سیاست کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ ایک طرف مصری حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ کی پٹی کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے رفح کراسنگ کو کھول رہی ہے اور دوسری جانب درجنوں فلسطینیوں کو بغیر کسی وجہ کہ بیرون ملک جانے سے روکا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی بارڈر امور کے حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز غزہ کی پٹی سے 593 افراد کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی جب کہ مصری حکام نے 49 فلسطینیوں کو بیرون ملک سفر سے روک دیا۔ ان میں طلباء اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔ گذشتہ دو ایام میں بیرون ملک سے 494 فلسطینی غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے جب کہ چھ سو کے قریب فلسطینیوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے کہ مصری حکام نے ہفتے اور اتوار کو غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو انسانی بنیادوں پر معمول کی آمد ورفت کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا مگر اس دوران بھی مصری حکام نے پچاس فلسطینیوں کو بیرون ملک جانے سے روک دیا۔