اسرائیل کی ’’عوفر‘‘ نامی فوجی عدالت نے 63 سالہ فلسطینی بزرگ رہ نما کی انتظامی حراست میں چوتھی بار توسیع کرتے ہوئے انہیں مزید دو ماہ کے لیے انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے سرگرم کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 63 سالہ اسیر عمر البرغوثی کے خلاف اسرائیلی فوج کی طرف سے تین ماہ کی انتظامی حراست کی سفارش کی تھی، تاہم عدالت نے ایک ماہ کم کرتے ہوئے انہیں مزید دو ماہ کے لیے انتظامی قید میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ 19 اکتوبر 2015ء کو گرفتاری کے بعد عمر البرغوثی کی مدت حراست میں یہ چوتھی توسیع ہے۔
خیال رہے کہ تریسٹھ سالہ فلسطینی اسیر 20 سال انتظامی حراست اور مجموعی طور پر 26 سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔ صہیونی فوج انہیں مسلسل حراست میں رکھنے کی ظالمانہ پالیسی پر گامزن ہے۔
واضح رہے کہ انتظامی حراست اسرائیل کی ایسی پالیسی ہے جس کے تحت کسی بھی فلسطینی کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے عدالت میں پیش کیے بغیر جیل میں قید رکھا جا سکتا ہے۔ اگر کسی قیدی کو کچھ عرصے کے لیے انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے تو اس میں بار بار توسیع کی جا سکتی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں انتظامی حراست کی صہیونی پالیسی کو ظالمانہ قرار دے کر مسترد کر چکی ہیں۔