اسرائیلی حکومت کی طرف سے ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف ’’آئی سی سی‘‘ کے معائنہ کاروں کو اسرائیل اور فلسطین کے دورے کی اجازت دیے جانے کے بعد یہ امکان پیدا ہوا ہے کہ ’آئی سی سی‘ کے معائنہ کار جلد ہی اسرائیلی جنگی جرائم کا مشاہدہ کرنے کے لیے فلسطینی علاقوں کا دورہ کریں گے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تل ابیب نے سنہ 2014ء کے موسم گرما میں فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی پر دو ماہ تک مسلط کی گئی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کے لیے عالمی عدالت انصاف کے وفد کو دورہ اسرائیل کی اجازت دینے پر سنجیدگی سے غور شروع کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت عالمی معائنہ کاروں کے دورہ فلسطین اور اسرائیل کی مخالف رہی ہے مگر تل ابیب پرعالمی برادری کی طرف سے اس حوالے سے سخت دباؤ ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل جولائی اور اگست سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس ضمن میں ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کے مبصرین پر مشتمل وفد جلد ہی اسرائیل کا دورہ کرے گا۔
اسرائیلی حکومت کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عالمی عدالت انصاف کے مبصرین کا دورہ غیرمسبوق ہے۔ معائنہ کار جلد ہی اسرائیل پہنچیں گے۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے معائنہ کار اسرائیلی عدلیہ کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور ان کے ساتھ مل کر غزہ جنگ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے طریقہ کار کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی فوج داری عدالت کے وفد کو پراسیکیوٹر جنرل فاٹو بنسوڈا کے مطالبے پر اسرائیل بھیجا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینی اتھارٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت میں دائر درخواستوں میں اسرائیل پر سنہ 2014ء کی غزہ جنگ میں وحشیانہ جنگی جرائم کے الزامات عاید کیے ہیں۔ عالمی عدالت نے ماضی میں بھی متعدد مرتبہ معائنہ کاروں کا وفد اسرائیل اور غزہ بھیجنے کی کوشش کی تھی مگر اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں عالمی عدالت کا وفد فلسطین اور اسرائیل کا دورہ نہیں کر سکا۔
جولائی اور اگست 2014ء کو اسرائیل نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلسل باون دن تک زمینی، فضائی اور بحری اطراف سے حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں 2300 سے زاید عام شہری شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہو گئے تھے۔ شہداء اور زخمیوں میں بیشتر کم سن بچوں اور خواتین پر مشتمل بتائی گئی تھی۔